۲ آبان ۱۴۰۳ |۱۹ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 23, 2024
ایرانی خاتون نے زیورات مقاومت کے نام کر دئے

حوزہ/ خانم شمس‌ آذران نے اپنے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، "کاش میرے پاس زیادہ سونا ہوتا، تاکہ میں اسے بھی اسی مقصد کے لیے پیش کر پاتی۔" ان کے ان الفاظ نے واضح کیا کہ اصل دولت پیسہ یا زیورات نہیں، بلکہ دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ اور ایثار کا عمل ہے۔ ان کا یہ کہنا ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ انسانیت کے لیے کام کرنا سب سے بڑی نعمت ہے اور ایسی سوچ ہی دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کے شہر تبریز کی ایک بہادر خاتون، خانم شمس‌آذران نے ایثار اور قربانی کی ایک مثالی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے قیمتی طلائی زیورات، جن کی مالیت ایک ہزار 750 ملین تومان تھی، مقاومت لبنان کے لیے وقف کر دیے۔ ان کا یہ بے لوث اقدام نہ صرف ان کی انسانیت اور محبت کا مظہر ہے بلکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ خواتین کی طاقت اور عزم دنیا میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ خانم شمس‌آذران، جن کے شوہر نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران اپنے وطن کا دفاع کیا، اپنی قیمتی دولت کو بغیر کسی لالچ کے انسانیت کی خدمت کے لیے پیش کرنے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔

ایرانی خاتون نے زیورات مقاومت کے نام کر دئے: "کاش میرے پاس زیادہ سونا ہوتا"

آذربایجان شرقی میں مقاومت کے سپورٹ اسٹاف کے صدر احمدزاده نے اس بے مثال قربانی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبر دفتر مقام معظم رہبری تک پہنچائی جانی چاہیے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ تبریز جیسے شہروں میں ایسے افراد موجود ہیں جو بے لوثی کے جذبے سے معمور ہیں اور مظلوموں کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں۔ احمدزاده نے مزید کہا کہ خانم شمس‌آذران کا اقدام صرف ایک فرد کا عمل نہیں بلکہ پوری قوم کے عزم کا عکاس ہے، جو ظلم کے خلاف اتحاد اور مزاحمت کی روح کو تقویت دیتا ہے۔

ایرانی خاتون نے زیورات مقاومت کے نام کر دئے: "کاش میرے پاس زیادہ سونا ہوتا"

خانم شمس‌ آذران نے اپنے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، "کاش میرے پاس زیادہ سونا ہوتا، تاکہ میں اسے بھی اسی مقصد کے لیے پیش کر پاتی۔" ان کے ان الفاظ نے واضح کیا کہ اصل دولت پیسہ یا زیورات نہیں، بلکہ دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ اور ایثار کا عمل ہے۔ ان کا یہ کہنا ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ انسانیت کے لیے کام کرنا سب سے بڑی نعمت ہے اور ایسی سوچ ہی دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ایرانی خاتون نے زیورات مقاومت کے نام کر دئے: "کاش میرے پاس زیادہ سونا ہوتا"

خانم شمس‌آذران کی یہ قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حقیقی خوشی اور سکون دوسروں کی خدمت میں ہے۔ ان کی کہانی نے دنیا بھر میں یہ پیغام پھیلایا ہے کہ خواتین کسی بھی تحریک کی روح رواں بن سکتی ہیں، اور جب وہ متحد ہو کر ایثار اور ہمدردی کا علم بلند کرتی ہیں تو وہ ظلم کی ہر دیوار کو ڈھیر کر سکتی ہیں۔ یہ ایرانی خواتین کی طاقت ہے، جو خزاں میں بھی بہار کی خوشبو بکھیر دیتی ہیں اور مشکلات کے اندھیروں میں روشنی کی کرن بن کر ابھرتی ہیں۔

ایرانی خاتون نے زیورات مقاومت کے نام کر دئے: "کاش میرے پاس زیادہ سونا ہوتا"

خانم شمس‌ آذران جیسے افراد ہماری معاشرتی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے، کیونکہ انہوں نے ایثار کی شمع روشن کر کے انسانیت کے حقیقی حسن کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ ان کی قربانی نے نہ صرف مقاومت لبنان کو مدد فراہم کی بلکہ ہمیں یہ سبق بھی دیا کہ ایک فرد کا عزم اور بے لوث عمل پوری قوم کے لیے فخر کا باعث بنسکتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .